وقت چلا ، لیکن کیسے چلا پتہ ہی نہیں چلا

*وقت چلا ، لیکن کیسے چلا پتہ ہی نہیں چلا

*زندگی کی ، آپا دھاپی میں ، کب نکلی عمر ہماری ، یارو*
*پتہ ہی نہیں چلا*

*کندھے پر چڑھنے والے بچے ، کب کندھے تک آ گۓ*
*پتہ ہی نہیں چلا*

*کراۓ کے گھر سے ، شروع ہوا تھا ، سفر اپنا*
*کب اپنے گھر تک آ گئے*
*پتہ ہی نہیں چلا*

*ساٸیکل کے پیڈل مارتے ، ھانپتے تھے ہم ، اس وقت*
*کب سے ہم ، کاروں میں آ گئے*
*پتہ ہی نہیں چلا*

*کبھی تھے ہم ، ذمہ دار ، ماں باپ کے*
*کب بچوں کے لیے ہوئے ذمہ دار*
*پتہ ہی نہیں چلا*

*اک دور تھا ، جب دن میں ، بیخبر سو جاتے تھے*
*کب راتوں کی ، اڑ گٸ نیند*
*پتہ ہی نہیں چلا*

*جن کالے گھنے بالوں پر ، اتراتے تھے کبھی ہم*
*کب سفید ہونا شروع ہو گۓ*
*پتہ ہی نہیں چلا*

*در در بھٹکتے تھے ، نوکری کی خاطر*
*کب ریٹاٸر ہو گئے*
*پتہ ہی نہیں چلا*

*بچوں کیلیے ،کمانے بچانے میں ، اتنے مشغول ہوے ہم*
    *کب بچے ہوئے ہم سے دور*
    *پتہ ہی نہیں چلا* 

    *بھرے پرے خاندان سے ، سینہ چوڑا رکھتے تھے ہم*
    *اپنے بھائی بہنوں پر ، گمان تھا*
    *ساتھ چھوڑ گئے کب*
    *پتہ ہی نہیں چلا* 

    *کب خاندان ہم دونوں پر سمٹ گیا*
    *ان سب کا ساتھ ، چھوٹ گیا*
    *پتہ ہی نہیں چلا*

    *اب سوچ رہے تھے ، اپنے لیے بھی ، کچھ کریں*
    *پر جسم نے ، ساتھ دینا ، بند کر دیا  کب* 
    *پتہ ہی نہیں چلا* 

    *وقت چلا ، پر کیسے چلا*
    *پتہ ہی نہیں چلا*

Comments

Popular posts from this blog

تاریخ کا ان پڑھ جج جسٹس بابا کھڑک سنگھ

SnackVideo application and Rules("SnackVideo"),