Posts

Karakaram Highway shortly introduction

شاہراہ ریشم اس شاہراہ کو قراقرم ہائی وے(قراقرم ترکی زبان کا لفظ ہے قرا کا مطلب سیاہ اور قرم کا مطلب بھربھری چٹانیں) یا KKH کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہےاس شاہراہ کی کل لمبائی 1300کلومیٹر ہے۔ تقریبا 850کلومیٹر پاکستان اور 450 کلومیٹر کا حصہ چین میں ہے- اسکا سب سے بلند راستہ خنجراب پاس ہے جسکی بلندی 4650میٹر ہے۔ اسکی تعمیر میں تقریبا 900 لوگوں کو جان کی بازی لگانی پڑی۔ جن میں 810 پاکستانی اور 85 کے قریب چینی شہری تھے۔ اس شاہراہ پر 99 بڑے پل اور تقریبا 1708 چھوٹے پل ہیں۔ اس سڑک کی تعمیر میں8 ہزار ٹن ڈائنا مائیٹ اور تقریبا 80 ملین کلوگرام سیمنٹ استعمال ہوئی۔ حسن ابدال سے مانسہرہ (105کلومیٹر) ایبٹ آباد: یہ شہر تفریحی مقامات اور پکنک پوائنٹ کے لحاظ سے مالامال ہے۔ یہاں کی مشہور جگہوں میں واٹر فال ۔ شملہ ہل، شوڑا ویلی، دھمتوڑ ، ٹھنڈیانی، میرا جانی ۔ ہرنو ، سمندر کھٹہ جھیل، چئر لفٹ(نواں شہر) ، ہر نوئی جھیل اور سجی کوٹ صحت افزا اور قابل دید مقامات ہیں۔ اور الیاسی مسجد کے پکوڑے بھی بہت مشہور ہیں۔ مانسہرہ: مانسہرہ سے دو راستے الگ ہوتے ہیں ایک وادی کاغان کی طرف چلا جاتا ہے جبکہ دوسرا بشام کی طرف مڑ ...

کیا بین الاقوامی قانون کے تحت گلگت بلتستان پاکستان کا آئینی صوبہ بن سکتا ہے؟

تحریر. اشفاق احمد ایڈوکیٹ گذشتہ ہفتے عمران خان کی حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے کی بابت میڈیا رپورٹس سامنے آنے کے بعد گلگت بلتستان میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے بہت سارے سیاسی اور غیر سیاسی لوگ اپنی اپنی من پسند تشریحات کررہے ہیں. سیاسی بحث میں الجھے ہوۓ بہت سارے لوگ اس اہم مسلے کے ساتھ جڑے ہوۓ بین اقوامی قانونی مشکلات سے نابلد ہونے کی وجہ سے نہ صرف خوشی سے ناچ رہے ہیں بلکہ ایک مکتبہ فکر کا دعوی ہے کہ اب گلگت بلتستان پاکستان کا پانچواں صوبہ بن کے رہے گا اور پھر اس خطے میں دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گی جبکہ دوسرے مکتبہ فکر خصوصا ریاست جموں اینڈ کشمیر کی آزادی کے حامی لوگوں کا ماننا ہے کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے سے نہ صرف کشمیر کاز کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا بلکہ ریاست کے مفادات کو بھی نقصان ہوگا اور ساتھ میں پانچ اگست 2019 کو انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر میں کیا گیا مودی سرکار کے غیر قانونی اقدام کو ایک طرح سے بین الاقوامی برادری میں قبولیت بھی ملی گی. برحال اس تمام بحث میں حقیقت پسندی سے زیادہ زاتی پسند و ناپسند اور خواہشات کا اثر غالب ہے جس کی وجہ سے گ...

Hunza seems to be gaining popularity

With great politeness Like #Hunza on Facebook for two or three days Hunza seems to be gaining popularity and there is no doubt that Hunza is one of the valleys of Gilgit-Baltistan for its beauty, tourist and historical places, peace loving, love sharing, most of all that 99.9% people are educated, crime free It is a pure, famous and popular valley and it is the only region where both men and women are getting equal rights, men and women are working side by side in all aspects of life. Hunza is a developed region in every respect, be it in terms of education, economic, social or health centers. History has shown that a nation can never develop where there is no such thing as great education. Hunza is a living proof. We all need to visit Hunza once.  Now we come to the part where we talk about the middle ground, why #Hunza is so popular on social media. The special and important reason for this is that in order to promote tourism, a Facebook page of Hunza had written "Hunza Valley...

وقت چلا ، لیکن کیسے چلا پتہ ہی نہیں چلا

*وقت چلا ، لیکن کیسے چلا پتہ ہی نہیں چلا *زندگی کی ، آپا دھاپی میں ، کب نکلی عمر ہماری ، یارو* *پتہ ہی نہیں چلا* *کندھے پر چڑھنے والے بچے ، کب کندھے تک آ گۓ* *پتہ ہی نہیں چلا* *کراۓ کے گھر سے ، شروع ہوا تھا ، سفر اپنا* *کب اپنے گھر تک آ گئے* *پتہ ہی نہیں چلا* *ساٸیکل کے پیڈل مارتے ، ھانپتے تھے ہم ، اس وقت* *کب سے ہم ، کاروں میں آ گئے* *پتہ ہی نہیں چلا* *کبھی تھے ہم ، ذمہ دار ، ماں باپ کے* *کب بچوں کے لیے ہوئے ذمہ دار* *پتہ ہی نہیں چلا* *اک دور تھا ، جب دن میں ، بیخبر سو جاتے تھے* *کب راتوں کی ، اڑ گٸ نیند* *پتہ ہی نہیں چلا* *جن کالے گھنے بالوں پر ، اتراتے تھے کبھی ہم* *کب سفید ہونا شروع ہو گۓ* *پتہ ہی نہیں چلا* *در در بھٹکتے تھے ، نوکری کی خاطر* *کب ریٹاٸر ہو گئے* *پتہ ہی نہیں چلا* *بچوں کیلیے ،کمانے بچانے میں ، اتنے مشغول ہوے ہم*     *کب بچے ہوئے ہم سے دور*     *پتہ ہی نہیں چلا*      *بھرے پرے خاندان سے ، سینہ چوڑا رکھتے تھے ہم*     *اپنے بھائی بہنوں پر ، گمان تھا*     *ساتھ چھوڑ گئے کب*     *پت...

Five safe countries for women 2020

"خواتین کے لئے پہلے پانچ بہترین ممالک میں ناروے، سوئٹزر لینڈ، ڈنمارک، فن لینڈ اور آئس لینڈ شامل ہیں اور اِن میں سے کسی ملک میں سر عام پھانسی کا رواج نہیں ہے اور نہ ہی کہیں شرعی سزائیں دی جاتیں ہیں اور نہ ہی عریانی اور فحاشی کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے اِس کے برعکس بدترین پانچ ممالک میں یمن، افغانستان، شام، پاکستان اور جنوبی سوڈان شامل ہیں اور بدقسمتی سے یہ پانچوں مسلم اکثریتی ممالک ہیں"

Was the Quran perfectly preserved ❓

Image
#Was_the_Quran_perfectly_preserved ❓ So much noise was recently made regarding the Sana little manuscripts (few pages) that were found in Sanaa, Yemen, which is 818 kilometers (508 miles) away from Mecca, where the Quran was originally revealed. They date more than 100 years after the death of Prophet Muhammad, and they were found almost 1000 kms from Mecca. This also puts the manuscripts in the time during and after the civil war that happened among Muslims over the killing of the third Caliph, Uthman. So it is highly probable that this was a forged copy that was written to confuse Muslims during those times by the hypocrites and infidels. Yemen was part of the battle ground. Some today try to impose the Sanaa manuscripts as the actual true Quran. But this is terribly false on many levels. The manuscripts contain spelling errors and missing words when compared to our Glorious Quran. Here are some important points that will settle this: 1⃣ - The Quran's perfect preservation was tru...

تاریخ کا ان پڑھ جج جسٹس بابا کھڑک سنگھ

تاریخ کا ان پڑھ جج جسٹس بابا کھڑک سنگھ ۔ بابا کھڑک سنگھ پٹیالہ کے مہاراجہ کے ماموں تھے۔ ایک لمبی چوڑی جاگیر کے مالک تھے۔ جاگیرداری کی یکسانیت سے اکتا کر ایک دن بھانجے سے کہا، " تیرے شہر میں سیشن جج کی کرسی خالی ہے۔ ( اس دور میں سیشن جج کی کرسی کا آرڈر انگریز وائسرائے جاری کرتے تھے ) تُو لاٹ صاحب کے نام چھٹی لکھ دے اور مَیں سیشن ججی کا پروانہ لے آتا ہوں" مہاراجہ سے چھٹی لکھوا کے مہر لگوا کر ماموں لاٹ صاحب کے سامنے حاضر ہوگئے۔ وائسرائے نے پوچھا: نام بولے "کھڑک سنگھ" تعلیم ؟ بولے : کیوں سرکار ؟ مَیں کوئی اسکول میں بچے پڑھانے کا آرڈر لے آیا ہوں؟ وائسرائے ہنستے ہوئے بولے: سردار جی! قانون کی تعلیم کا پوچھا ہے، آخر آپ نے اچھے بروں کے درمیان تمیز کرنی ہے، اچھوں کو چھوڑنا ہے، بُروں کو سزا دینی ہے۔ کھڑک سنگھ مونچھوں کو تاؤ دے کر بولے، سرکار اتنی سی بات کے لئے گدھا وزن کی کتابوں کی کیا ضرورت ہے؟ یہ کام میں برسوں سے پنچائت میں کرتا آیا ہوں اور ایک نظر میں اچھے بُرے کی تمیز کر لیتا ہوں۔ وائسرائے نے یہ سوچ کر کہ اب کون مہاراجہ اور مہاراجہ کے ماموں سے الجھے، جس نے سفارش کی ہے وہی ...