I Hate Hunza, مجھے بھی ہنزہ سے نفرت ہے



پاکستان میں جیو نیوز کوئی بھی پسند نہیں کرتا مگر ہر گھر میں جیو نیوز ہی لگا ہوتا ہے.

ہم سب امریکہ کو گالیاں دیتے ہیں اور اسے دشمن بھی سمجھتے ہیں مگر گرین کارڈ ملنا سب کا ایک خواب بھی.

یہ بات تسلیم کرنا ہوگا کہ ہنزہ کئی شعبوں اور حوالوں میں دیگر علاقوں سے آگے ہے اور ساتھ یہ بات بھی مان لیں جب یہ آگے جا رہے تھے اس وقت ہمیں کسی نے روک نہیں رکھا تھا.

کسی سے آگے جانے کے لیے فیس بک میں ٹرینڈ بنانے کی نہیں محنت، تحقیق، مستقل مزاجی، بہتر تعلیم، برداشت اور قابلیت کی ضرورت ہوتی ہے.

جی بی میں یہ پہلی بار ہوا کہ کسی مخصوص علاقے کو ٹارگٹ بنا کر ٹرینڈ شروع ہوا جس میں ہر کسی نے اپنے حصے کا دیا ضرور جلایا.

جو ٹرینڈ ہنزہ کے حوالے سے چلا غذر، استور، دیامر وغیرہ کے بارے میں چلتا تو پورا سوشل میڈیا گندی گالیوں سے بھرا ہوتا. شاید بات اس سے بھی آگے جا چکی ہوتی.

ایسا کیوں ہے کبھی سوچا ہے کہ ہنزہ میں سیاح اپنی فیملی کے ساتھ محفوظ جبکہ باقی بیشتر علاقوں میں ہم مقامی لوگ اپنی فیملی کے ساتھ بازار جاتے ہوئے کئی بار سوچتے ہیں.

ہنزہ والے جن مقامات کو ہنزہ میں ظاہر کر رہے اس پوری کمپئن میں صرف ایک پرس ہی گھومتا رہا جس میں راکاپوشی ہنزہ لکھا ہوا ہے. باقی مقامات کا کچھ پتہ ہی نہیں چلا.

نفرتیں اور جھگڑیں ہمیشہ مذاق سے ہی انتہا کو پہنچتی ہیں. بس مذاق اخلاقی دائرے میں ٹھیک. حسد کر کے کسی کی تضحیک ان نفرتوں کو مزید بڑھا دیتی ہیں.

اس کمپئن کے دوران ہنزہ کے کچھ جوانوں کی طرف سے بھی سخت ردعمل آیا جو کہ فطری تھا. مگر خدا را سوشل میڈیا کو علاقائیت اور نفرت سے باہر نکالیں.

ہنزہ کے لوگوں کو بھی اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ جو بھی تصویر جہاں ہے اس علاقے کی نسبت اور نام سے ظاہر کیا جائے. چاہئے وہ غذر کی کلاؤ ہو، بابوسر، کے ٹو، راما، راکاپوشی یا ہنزہ سے باہر کی کوئی بھی تصویر.

باقی میں واحد بندہ بچ گیا تھا اس تحریر کے بعد مجھے یقین ہے اس کمپین کے مجاہدین مجھے بھی ہنزائی بنا دیں گے.

Comments

Popular posts from this blog

تاریخ کا ان پڑھ جج جسٹس بابا کھڑک سنگھ

SnackVideo application and Rules("SnackVideo"),

وقت چلا ، لیکن کیسے چلا پتہ ہی نہیں چلا